Followers
Total Pageviews
Showing posts with label Allama Iqbal. Show all posts
Showing posts with label Allama Iqbal. Show all posts
Saturday, March 3, 2012
Saturday, February 4, 2012
Wednesday, February 1, 2012
Wednesday, January 25, 2012
Ya Rab!Dil Muslim Ko Wo Zinda
دعا
يا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے
پھر وادئ فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے
محروم تماشا کو پھر ديدۂ بِينا دے
ديکھا ہے جو کچھ ميں نے اوروں کو بھی دکھلا دے
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو پھر وُسعت صحرا دے
پيدا دلِ ويراں ميں پھر شورشِ محشر کر
اس محمل خالی کو پھر شاہدِ ليلا دے
اس دور کی ظلمت ميں ہر قلب پريشاں کو
وہ داغِ محبت دے، جو چاند کو شرما دے
رفعت ميں مقاصد کو ہمدوشِ ثريا کر
خوددارئ ساحل دے، آزادئ دريا دے
بے لوث محبت ہو، بے باک صداقت ہو
سينوں ميں اجالا کر، دل صورتِ مينا دے
احساس عنايت کر، آثار مصيبت کا
امروز کی شورش ميں انديشۂ فردا دے
ميں بلبل نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا
تاثير کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے
علامہ اقبال
يا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے
پھر وادئ فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے
محروم تماشا کو پھر ديدۂ بِينا دے
ديکھا ہے جو کچھ ميں نے اوروں کو بھی دکھلا دے
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو پھر وُسعت صحرا دے
پيدا دلِ ويراں ميں پھر شورشِ محشر کر
اس محمل خالی کو پھر شاہدِ ليلا دے
اس دور کی ظلمت ميں ہر قلب پريشاں کو
وہ داغِ محبت دے، جو چاند کو شرما دے
رفعت ميں مقاصد کو ہمدوشِ ثريا کر
خوددارئ ساحل دے، آزادئ دريا دے
بے لوث محبت ہو، بے باک صداقت ہو
سينوں ميں اجالا کر، دل صورتِ مينا دے
احساس عنايت کر، آثار مصيبت کا
امروز کی شورش ميں انديشۂ فردا دے
ميں بلبل نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا
تاثير کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے
علامہ اقبال
Mard-e-Musalman
مردِ مسلمان
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گُفتار میں، کردار میں، اللہ کی بُرہان
قہّاری و غفّاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
ہمسایۂ جبریلِ امیں بندۂ خاکی
ہے اس کا نشیمن، نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن
قدرت کے مقاصد کا عیّار اس کے ارادے
دنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں، وہ طوفان
فطرت کا سرود ازلی اسکے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفت سورۂ رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان
علامہ اقبال
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گُفتار میں، کردار میں، اللہ کی بُرہان
قہّاری و غفّاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
ہمسایۂ جبریلِ امیں بندۂ خاکی
ہے اس کا نشیمن، نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن
قدرت کے مقاصد کا عیّار اس کے ارادے
دنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں، وہ طوفان
فطرت کا سرود ازلی اسکے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفت سورۂ رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان
علامہ اقبال
Subscribe to:
Posts (Atom)